چین اور امریکا لڑائی میں میدان جنگ پاکستان ہوگا، ایمل ولی خان کراچی (ٹی وی رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان لڑائی میں میدان جنگ پاکستان ہوگا،امریکا کا افغانستان میں آکر طالبان سے افغان عوام کی جان چھڑانا بری بات نہیں تھی ، بلوچستان کی حکومت بھی اسی طرح سلیکٹڈ ہے جیسی خیبرپختونخوا کی ہے، بلوچستان میں ہماری حکومت نہیں ہم وہاں حکومت کا حصہ ہیں۔ امریکا افغانستان میں امن نہیں چاہتا ہے، افغانستان کے مسئلہ پر طالبان، امریکا اور پاکستان ایک پیج پر ہیں، چین اور امریکا کی لڑائی میں پاکستان نے خود کو الاسٹک بنایا ہوا ہے، بااختیار ہوتا تو افغان حکومت کو تسلی دیتا کہ طالبان آپ کی سرحد پر اپنا جھنڈا لگاتے ہیں تو میں آپ کے ساتھ مل کر انہیں شکست دینے کیلئے تیار ہوں، پی ڈی ایم سے کسی کے کہنے پر نہیں اصولوں پر نکلے ہیں، آصف زرداری نے ہمارے بنیادی نظریے کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی سیاست کی قربانی دی۔ وہ جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ افغانستان کا ماضی، حال اور مستقبل جڑے ہوئے ہیں، افغانستان کا حال دیکھیں تو لگتا ہے ماضی خود کو دہرا رہا ہے، افغانستان کے حالات تبدیل نہیں ہوئے تو مستقبل میں بہت برے اثرات ہوں گے۔ اے این پی ماضی میں بھی افغانستان پر صحیح سمت میں کھڑی تھی آئندہ بھی صحیح سمت میں کھڑی ہوگی، ہمارے بزرگ کہتے تھے افغانستان کی جنگ روس اورا مریکا کی ہے، افغان جنگ میں جہاد کا نام لیا گیا آج واضح ہے کس کو فائدہ ہوا کس کو نقصان ہوا۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ اے این پی کبھی افغان جنگ میں فریق نہیں بنی ہمیشہ افغانستان کی خودمختاری کی بات کی ہے، افغانستان سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد زیادہ تباہ ہوا ہے، امریکا کبھی بھی افغانستان میں امن نہیں چاہتا ہے، افغان جنگ میں چند سو امریکی تو لاکھوں افغان اور پاکستانی ہلاک ہوئے،امریکا کا افغانستان میں آکر طالبان سے افغان عوام کی جان چھڑانا بری بات نہیں تھی، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کی سپورٹ کرتے ہیں۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ امریکا جس طریقے سے افغانستان سے انخلاء کررہا ہے وہ درست نہیں ہے، امریکا نے اپنے محفوظ راستہ کیلئے افغان حکومت و قوم کو مذاکرات سے آؤٹ کردیا۔ افغانستان کے مسئلہ پر طالبان، امریکا اور پاکستان ایک پیج پر ہیں، ہم نے ہمیشہ اسی جرگہ کی حمایت کی جس کی ملکیت افغان لیتے ہوں، سب کو مل کر ایسا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا جس میں پختون قوم کا خون نہ بہے، ہمارے علاقوں میں آج بھی طالب اور دہشتگرد بیٹھے ہیں۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ امریکا کیلئے پاکستان کوئی بڑی چیز نہیں ہے، پاکستان پہلے ہی امریکا کے ہاتھ میں کھیل رہا ہے، چین اور امریکا کی لڑائی میں پاکستان نے خود کو الاسٹک بنایا ہوا ہے،چین اور امریکا کے درمیان لڑائی میں میدان جنگ پاکستان ہوگا۔ ہمیں امریکا ، چین یا افغانستان کے فائدے کے بجائے پاکستان کا فائدہ سوچنا چاہئے، میں بااختیار ہوتا تو افغان حکومت کا کنٹرول رکھنے کیلئے ان کے ساتھ تعاون کرتا ،میرے پاس اختیار ہوتا تو افغان حکومت کو تسلی دیتا کہ آپ کی سرحد طالبان کنٹرول کر کے اپنا جھنڈا لگاتے ہیں تو میں آپ کے ساتھ مل کر انہیں شکست دینے کو تیار ہوں، امارات اسلامی کا جھنڈا افغانستان کا جھنڈا نہیں ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ افغانستان کے فیصلے قطر میں نہیں ہوسکتے نہ ہی یہ فیصلے پاکستان کرسکتا ہے، افغانستان میں فریقین کوا یک ٹیبل پر بیٹھنے کیلئے مجبور کیا جائے، افغان صدر اشرف غنی امن کا خواہشمند ہے، آپ سے جو ہوتا ہے وہ ممکن بنائیں جو نہیں ہوسکتا وہ مجھ پر چھوڑ دیں، طالبان، افغان حکومت اور پاکستان میں موجود دہشتگرد سب امریکا کے ہاتھ میں ہیں، افغان طالبان اور تحریک طالبان پاکستان دونوں ایک ہی ہیں۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے ہمیں جو بریفنگ دی وہ نہایت گری ہوئی تھی، ہمیں اس وقت ہی واضح ہوگیا تھا پاکستان کیا سوچ رہا ہے، شاہ محمود قریشی پالیسی بنانے والا نہیں اسے پالیسی دی جاتی ہے، شاہ محمود قریشی میں اس پالیسی کے خلاف بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ طالبان بندوق کے زور پر افغانستان پر قبضہ کریں گے تو پاکستان کو قابو کیوں نہیں کریں گے، ہم ڈر کی وجہ سے چپ نہیں ہوسکتے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو صبح اٹھتے ہی کپتان کا فون آتا ہے وہ ڈکٹیشن لے کر وہی کام کرتا ہے، یہاں کوئی حکومت نہیں ایک ہی آقا ہے، یہاں میڈیا، عدلیہ، پارلیمان، حکومتیں سب مفلوج ہیں صرف ایک ادارے کا کنٹرول ہے، ہم پی ڈی ایم سے اصولوں پر نکلے ہیں، نہ ہم نے کسی کے کہنے پر پی ڈی ایم کو چھوڑا نہ کسی کی ڈکٹیشن پر سیاست کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں گئے، پیپلز پارٹی اور اے این پی کو گیلانی صاحب کو ووٹ دینے پر ایک ساتھ شوکاز دیا گیا، ہم نے پیپلز پارٹی کے فیصلے سے چار پانچ دن پہلے ہی اپنا فیصلہ قوم کے سامنے رکھ دیا تھا، پیپلز پارٹی ہمارے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہوئی اور وہی راستہ اپنایا۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارے بہت رکھ رکھاؤ والے تعلقات ہیں، لوگوں نے ہمیں دھوکے دیئے لیکن آصف زرداری نے ہمارے بنیادی نظریے کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنی سیاست کی قربانی دی، پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی کی دعوت پر شامل ہوئے تھے۔ پیپلز پارٹی اور ہمیں سزا ملنے کی بنیادی وجہ اٹھارہویں ترمیم ہے، بلوچستان کی حکومت بھی اسی طرح سلیکٹڈ ہے جیسی خیبرپختونخوا کی ہے، بلوچستان میں ہماری حکومت نہیں ہم وہاں حکومت کا حصہ ہیں، ہم بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے اتحادی ہیں، پاکستان میں سیاست کیلئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ اہم خبریں سے مزید