X بدزبانی کشمیر سے پارلیمنٹ تک، گنڈاپور کے بیان پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت، اپوزیشن کےدرمیان شدید تلخ کلامی، ایک دوسرے پر الزامات بدزبانی کشمیر سے پارلیمنٹ تک اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، جنگ نیوز) بدزبانی کشمیرسے پارلیمنٹ تک پہنچ گئی،علی امین گنڈاپورکے بیان پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت اپوزیشن کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، ایک دوسرے پر الزامات لگائے، پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضاربانی نے سینیٹ اجلاس میں کہا ایٹمی پروگرام دینے، اس کیلئے پھانسی چڑھنے، بھارت سے جنگی قیدی اور زمین واپس لینے اور امریکا کونوکہنے والے کوغدارکہنے کی جرات کیسے کی۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرآصف کرمانی نے کہا ایٹمی پروگرام کی بنیاد بھٹونےرکھی، قوت نواز نے بنایا، اعظم نذیرتارڑ نے کہا وزیرشرم کریں، پیپلزپارٹی کے سینیٹر مولابخش چانڈیونے کہا حکومت تصادم کی نئی راہ کھول رہی ہے،سینیٹرشیری رحمٰن کاکہناتھا کہ وزراءکشمیرکاماحول آلودہ کررہے ہیں، جبکہ رضاربانی ایوان میں نعرے لگوانے پرمعافی مانگتے ہوئے کہا شہدپینے کالفظٖ کارروائی سے حذف کردیں۔ جبکہ قائدایوان بالا سینیٹر وسیم شہزاد کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان جانے والوں کی ٹانگیں توڑنے کی دھکی، ادھرتم ادھر ہم کانعرہ لگایا، مخالفین کوکچلا، دلائی کیمپ بنائے، یہاں کوئی دودھ کادھلا نہیں، حزب اختلاف نے قومی اسمبلی میںاپوزیشن جماعتوں کے قائدین کیخلاف نازیبا بیانات پر شدید احتجاج کیا اور متعلقہ وزیر سے ایوان میں آکر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وفاقی وزراء کو ملک کے سینئر سیاستدانوں کے خلاف بد زبانی کی اجازت نہیں دیں گی، کشمیر میں جاکر ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں بات کرنا افسوسناک ہے ،پاکستان ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتا ہے اسکا کریڈٹ بھٹو کو جاتا ہے، بھٹو ایٹمی پروگرام کے بانی ہیں ہمیں اسلام آباد اور پنڈی سےحب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، ہماری حب الوطنی ہماری جدوجہد ہے، شہد پینے والے وزیر ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں کیسے بات کر سکتے ہیں،اگر ایسا ہی رویہ رہا تو سینیٹ کے اجلاس میں کسی کو بولنے نہیں دینگے ، کہیں ہم ’’ عزیز ہم وطنو‘‘ کی جانب تو نہیں بڑھ رہے،یہ لوگ تو ملک چھوڑ کر بھاگ جائینگے ،ہمارے مقدر میں پھانسیاں ہیں اور ہم پھندوں کو چومتے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر اعظم نذیر تارڑنے کہا ہے کہ بھٹو ، نواز شریف، مریم نوازکے بارے میں وفاقی وزیر نے آزاد کشمیر الیکشن میں جو زبان استعمال کی انہیں شرم آنی چائیے ،ہم سمجھتے ہیں اس سسٹم کا حصہ رہنا شرمناک ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سینیٹرآصف کرمانی نے علی امین گنڈا پور کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ گلام گلوچ سے حقائق اور تاریخ کو مسخ نہیں کیا جاسکتا،خواتین ہمارے لیے قابل عزت اور قابل احترام ہیں،خواتین کی تضحیک کریں گے تو عثمان مرزا کے واقعات اسلام آباد میں ہونگے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ کل اس بدزبان حکومت کے بدزبان وزیر نے بھٹو صاحب کو غدار کہا۔ گنڈا پور کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ یہ تصادم کی نئی راہ کھول رہے ہیں۔سینیٹ میں رضا ربانی کی جانب سے اپوزیشن بینچز پر نعرے لگوانے پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا رضا ربانی صاحب آپ ایوان میں نعرے مت لگوائیں،اس موقع پر سینیٹر رضاربانی نے ایوان میں نعرے لگانے پر ایوان سے معافی مانگ لی اور کہا ’’شہد‘‘پینے کالفظ کارروائی حذف کردیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ جہاں بھٹو کا نام آئیگا وہاں کوئی مفاہمت نہیں ہوگی، مجبور کیا جارہا ہے کہ گالی کا جواب گالی سے دیں،حکومت ملک کو سول وار کی جانب دھکیلنا چاہ رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی شیری رحمٰن نے ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف بیان پر شدید احتجاج کیا اور کہازبان درازی کی کوئی حد ہوتی ہے،گندی زبان والے وزیر وہاں پہنچے ہوئے ہیں اور کشمیر کا ماحول خراب کررہے ہیں۔اس وزیر کو جسارت اور ہمت کیسے ہوئی وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو غداری کا سرٹیفکیٹ دے،یہ غداری کے پرچے دینے والے کون ہوتے ہیں،ہمیں یہ بالکل قبول نہیں۔جوہری پروگرام پر ہنری کیسنجر نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو کہا کہ وہ ان کو خوفناک مثال بنائینگے۔جس شخص نے کہا وہ تاریخ میں امر ہونگے آپ ان پر غداری کی تہمت لگا رہے ہیں۔ میاں رضا ربانی، سینیٹر شیری رحمن اور سینیٹر اعظم نذیرتارڑ ودیگر کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ سینیٹر رضا ربانی کو ہم نے تحمل سے سنا ہے، اخلاق کا تقاضا ہے کہ ہمیںبھی سنا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کو اپنے رویئے پرنظرثانی کرنی چاہیے، یہ جلسوں میں تقریروں کی بات کرتے ہیں لیکن یہاں پریہ الٹ روایت ڈال رہے ہیں، اگر قائد ایوان کو بات نہیں کرنے دی جائیگی تو پھر میں بھی اپنے اراکین کو روک نہیں سکوں گا اور انہیں روکنا میرے لئے مشکل ہو جائیگا، بات منطق سے کرنی چاہیے، اتنے سینئر اراکین پارلیمنٹ ہیں لیکن انکا رویہ دیکھنے والا ہے۔ اہم خبریں سے مزید