یونیسیف کی دنیا بھر سے جلد از جلد اسکول کھولنے کی اپیل
جولائی 30, 2021
کرونا وائرس کی وجہ سے کلاس روم خالی اور اسکول بند پڑے ہیں، جس سے طالب علموں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ فائل فوٹو
share
ویب ڈیسک —
بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سےبند کیے گئے اسکولوں کو اب کھول دینا چاہیے۔ادارے کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش بچوں کی بہتر نشو و نما اور مستقبل کے منظرنامے کے لیے نقصان دہ ہے۔
زمین کے شمالی نصف کرہ کے اسکول ان دنوں گرمیوں کی تعطیلات کی وجہ سے بند ہیں، جب کہ دنیا کے باقی حصے کے اسکولوں کی بندش کی وجہ عالمی وبا کا پھیلاؤ ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 60 کروڑ سے زیادہ بچے اسکول نہیں جارہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقے کے تقربیاً نصف ممالک میں اسکول کرونا کی وبا کے باعث 200 سے زیادہ دنوں تک بند رہے ہیں۔
اسی طرح لاطینی امریکہ اور کریبیئن کے علاقوں میں بھی اسکول طویل عرصے سے بند ہیں۔
جنوبی افریقہ کے ایک اسکول میں طالب علموں کا ٹمپر یچر چیک کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اندازوں کے مطابق مشرقی اور جنوبی افریقہ کے ملکوں میں اسکول جانے کی عمروں کو پہنچنے والے 40 فی صد بچے ابھی تک اپنے گھروں میں ہیں۔
یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے تعلیم سے متعلق اعداد و شمار سے ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ بچوں کو اسکولوں میں فراہم ہونے والی تعلیم، تحفظ، دوستوں اور خوراک کے بجائے اب جو کچھ حاصل ہو رہا ہے، وہ ہے: پریشانی، تشدد اور نوعمری میں حمل۔
انہوں نے بتایا کہ تمام براعظموں میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ بچوں سے متعلق ہیلپ لائنز میں رپورٹ ہونے والے تشدد کے واقعات میں اس عرصے کے دوران تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
ایڈلر کہتے ہیں کہ تیسری دنیا کے بچوں کے لیے آن لائن تعلیم کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقے کے ملکوں میں 8 کروڑ سے زیادہ بچوں کے پاس اسکولوں کی بندش کے دوران فاصلاتی تعلیم کا انتخاب موجود نہیں ہے۔