محمد علی سد پارہ سمیت تین کوہ پیماؤں کی لاشیں پانچ ماہ بعد مل گئیں
جولائی 26, 2021
محمد علی سدپارہ اور دیگر موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی 'کے ٹو' کو سر کرنے کی کوشش میں لاپتا ہو گئے تھے۔
share
اسلام آباد —
پاکستان کی جانب سے موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی، 'کے ٹو' کو سر کرنے کی کوشش میں لاپتا ہونے والے محمد علی سدپارہ سمیت تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئی ہیں۔
گلگت بلتستان کے وزیرِ اطلاعات فتح اللہ خان نے تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہم جوؤں لاشیں بوٹل نیک بیس کیمپ کے قریب سے ملی ہیں۔
اس سے قبل کوہ پیمائی کے لیے مہم جوئی کے انتظامات کرنے والی کمپنی الپائن ایڈوینچر گائیڈز نے ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں لاشوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ محمد علی سدپارہ کی لاش کے-2 پہاڑی کی بوٹل نیک سے 300 میٹر دور ملی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں کے- ٹو سر کرنے کی مہم میں لاپتا ہونے والے پاکستان کے کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے ہوان پابلو مور کو تلاش کرنے کی غرض سے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسکردو میں مقیم مقامی صحافی، محمد حسین آزاد کا کہنا ہے کہ کے-ٹو مہم میں شریک ساجد علی سد پارہ نے دوپہر کے وقت انہیں ٹیلی فون کر کے بتایا کہ کیمپ فور سے وہ اپنے والد کا جسد خاکی دیکھ سکتے ہیں۔
محمد حسین آزاد کا مزید کہنا تھا کہ ساجد سد پارہ نے اپنے والد کی لاش کے بارے میں مزید بتایا کہ انہوں نے اس دن پہنے ہوئے کپڑوں کے ذریعے انہیں پہچانا۔
اسکاٹ لینڈ کے کوہ پیما ہلاک
دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش میں اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما ریک الن ہلاک ہوگئے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری نے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کو بتایا کہ ریک الن ان تین افراد کی ٹیم کا حصہ تھے جو ایک خیراتی ادارے کے لیے فنڈ اکھٹا کرنے کے مہم کے تحت کے ٹو کی چوٹی سر کر رہے تھے۔
خیراتی ادارے نے ریک الن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ان کے ہمراہ پہاڑی سر کرنے کی مہم میں شامل دیگر دونوں افراد اسپین کے الن جور ڈن تو ساس اور آسٹریا کے اسٹیفن کیک کو بچالیا گیا ہے۔