X
پی اے سی، کس سیاست دان اور بیوروکریٹ سے کتنی ریکوری کی، کس نے پلی بارگین کیا، نیب سے رپورٹ طلب
اسلام آباد( نامہ نگار،ایجنسیاں) نیب نے سیاستدانوں، بیوروکریٹس، بزنس مینوں اور دیگر بااثر لوگوں سے کتنی ریکوری کی ۔کس نے پلی بارگین کیا، پبلک اکاونٹس کمیٹی نے رپورٹ طلب کر لی جبکہ وزارتوں میں بھاری بدعنوانیو ں کے معاملات نیب کو نہ بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے نیب کو بھیجے گئے دیگرمقدمات پر پیشرفت کی رپورٹ بھی ایک ماہ میں طلب کر لی ، سیکرٹری پلاننگ ڈویژن نے شکوہ کیا کہ این ایل سی طاقتور ادارہ ہے ہم نہیں سنبھال سکتے اس کو ہم سے لے لیا جائے۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت بہت سے ٹھیکے ٹینڈرز کے بغیر دیئے گئے، این ایل سی نے کام مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کیں،چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہاکہ نیب کی کیسز پرفارمنس مایوس کن ہے نیب کی ترجیحات میں صرف سیاستدان ہیں۔
کمیٹی جو کیس بھیجتی ہے وہ نیب کھوہ کھاتے میں ڈال دیتا ہے،چیئرمین نیب پبلک اکائونٹس کمیٹی کو جوابدہ ہیں ، پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس کنویئنر رانا تنویر کی زیرصدارت ہوا،راناتنویر نے کہاکہ ریلوے و دیگر وزارتوں میں ہونے والی بدعنوانیوں کے کیسز نیب کو نہ ارسال کیے جائیں نیب کی کارکردگی ان کیسز پر بڑی مایوس کن ہے۔
ان کی ترجیحات میںصرف سیاستدان ہیں نیب والے کہتے ہیں کہ انہوں نے چار سو ارب روپے کی ریکوری کر لی ہے،461ارب کی ریکوری تو پی اے سی نے کی ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ نیب نے جو400ا رب کی ریکوری کی ہے اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں ہم جو کیس نیب کوبھیجتے ہیں وہ لٹک جاتا ہے۔
ممبر کمیٹی ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ معتبر ادارہ ہے، ایسے کیس نیب ایف آئی اے یا کسی اور ادارے کو بھیجنے کے بجائے آپ خود دیکھ لیں، ایسے کیسز پر وزارتوں سے رپورٹ طلب کی جائے، آپ اپنے اختیارات سرنڈر مت کریں، آپ رپورٹ وزارتوںسے لیں، پرفارمنس پتہ چل جائے گی، جو معاملہ نیب بھیجا جاتا ہے اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔
مشاہد حسین نے کہاکہ ایاز صادق نے اچھی تجویز دی ہے، آپ خود ایکشن لے سکتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جو ریفرنس کمیٹی نیب کو بھیجتی ہے وہ کھوہ کھاتے میں چلا جاتا ہے،چیئرمین نیب پی اے س کو جوابدہ ہیں۔
ایاز صادق نے کہاکہ بتایا جائے نیب نے کتنے سیاستدانوں، بیورو کریٹس ،تاجروں و بااثر لوگوں سے ریکوری کی ہے کتنی فنانشل ریکوری ہوئی ہے،کتنوںنےپلی بارگین کیا، اس کی رپورٹ لی جائے جس پر کمیٹی نے ایک ماہ کے اندربزنس من، بیورو کریٹس اورسیاستدانوں سےکی گئی ریکوری کی رپورٹ طلب کر لی، اجلاس میں این ایل سی کے آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا۔
این ایل سی کے آڈٹ اعتراضات میں ٹھیکیداروں کو پیپر ا رولز کی خلاف ورزی کر کے کروڑوں روپے کا ناجائز فائدہ دیا گیا ، آڈٹ حکام نے شکوہ کیا کہ این ایل سی والے تعاون نہیں کرتے ۔
اہم خبریں سے مزید