حکومت الیکشن ایکٹ کی آئین مخالف ترمیمی شقیں واپس لینے پر آمادہ
اسلام آباد (انصار عباسی) حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017ء میں کی جانے والی وہ ترامیم واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی ہے جو نہ صرف قومی اسمبلی میں کارروائی بلڈوز کرتے ہوئے منظور کرائی گئی تھیں بلکہ یہ آئین کی شقوں سے متصادم بھی ہیں۔ سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جو بات بھی آئین سے متصادم ہوگی اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ حکومتی حمایت یافتہ متنازع انتخابی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی سے غیر شائستہ جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے منظور کرایا گیا تھا تاہم، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر اس قانون کو فی الحال منجمد کر دیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سرکاری پالیسی میں تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے پیدا اور الیکشن کمیشن کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اٹارنی جنرل نے حال ہی میں وزیراعظم سے ملاقات کرکے انہیں بتایا کہ قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے بل میں ایسی شقیں ہیں جو آئین سے متصادم ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ اپنی پسند کی ترامیم کرانے کی بجائے حکومت کو چاہئے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اپوزیشن اور الیکشن کمیشن کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ متفقہ اصلاحاتی پیکیج لایا جا سکے۔ اٹارنی جنرل سے ملاقات کے بعد وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بل کو موجودہ شکل میں سینیٹ سے منظور کرایا جائے گا اور نہ ہی مشترکہ اجلاس سے۔ وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو یہ بھی ہدایت کی کہ اپوزیشن جماعتوں کے ماہرین قانون اور الیکشن کمیشن سے رابطہ کرکے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے نہ صرف چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی بلکہ اپوزیشن کے ماہرین قانون جیسا کہ فاروق نائیک اور اعظم تارڑ سے ملاقات کی تاکہ انتخابی قانون میں متفقہ تبدیلیاں لائی جا سکیں۔ حکومت نے جو بل کارروائی بلڈوز کرتے ہوئے منظور کرایا تھا وہ فی الحال سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں قائم سینیٹ کمیٹی برائے پارلیمانی امُور کے زیر غور ہے۔ کمیٹی کو پیر کے دن وزیر برائے پارلیمانی اموُر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جن ترامیم میں آئین کی خلاف ورزی پائی گئی انہیں حکومت واپس لے گی۔ وزیراعظم کی خواہش کے مطابق حکومت دو باتوں میں دلچسپی کا اظہار کر رہی ہے: اول، سمندر پار پاکستانیوں کو 2023ء کے عام انتخابات میں ووٹنگ کا حق دیا جائے۔ دوم، حکومت آئندہ انتخابات میں جلد نتائج کے حصول کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم لانا چاہتی ہے۔ قومی اسمبلی کی کارروائی کے برعکس، سینیٹ کمیٹی میں بل پر کھلے ذہن کے ساتھ بحث جاری ہے۔ یہ فیصلہ ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن کو پورا موقع دیا جائے گا کہ وہ بل کے حوالے سے اپنی رائے پیش کرے۔ الیکشن کمیشن پہلے ہی سینیٹ کمیٹی کے ارکان کو بل کے حوالے سے نکات پر مبنی رائے پیش کر چکا ہے۔ کمیشن نے بتایا تھا کہ قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل میں کئی باتیں غیر آئینی ہیں اور کئی شقوں میں کمیشن سے اختیارات لے کر نادرا کو دیدیے گئے ہیں حالانکہ آئین یہ کہتا ہے کہ پارلیمنٹ ایسا کوئی قانون منظور نہیں کر سکتی جس میں کمیشن سے اختیارات واپس لیے جا سکیں یا انہیں کم کیا جا سکے۔ کمیشن کی رائے ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 17، 21، 24، 25، 26، 34، 44، 95، 104 اور 231؍ کی گئیں ترامیم آئین سے متصادم ہیں۔
اہم خبریں سے مزید