X
لاہور دھماکا، بھارت براہ راست ملوث، ماسٹر مائنڈ انڈین شہری، تعلق را سے، مالی معاونت کے ثبوت بھی موجود، واقعہ کے روز سائبر حملے کئے گئے، پاکستان
اسلام آباد(ایجنسیاں)پاکستان نے دنیا پر واضح کیا ہے کہ 23 جون کو لاہور میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں‘انڈیا اس واقعہ میں براہ راست ملوث ہےاوراس کی مالی معاونت کے ثبوت بھی موجود ہیں ‘ جس دن دھماکا ہوا، ہمارے انویسٹی گیشن نیٹ ورک پر سائبر حملے کیےگئے‘دہشت گردوں کے نام اور ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہیں‘اس کا ماسٹر مائنڈبھارتی شہری ہے جس کا انڈین خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تعلق ہے‘دنیا از خود اس کی تحقیقات کرے، اس سے قبل بھی دنیا کو پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کے حوالہ سے ڈوزیئر دے چکے ہیں‘بھارت دہشت گردوں کی تربیت اور انہیں مالی معاونت بھی فراہم کر رہا ہے، فیٹف میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے والے بھارت کے اس عمل پر بھی نظر دوڑائیں، کیا انہیں اس سے زیادہ ثبوت درکار ہیں‘ ہندوستان کا اصل چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے لائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مشیرقومی سلامتی ڈاکٹر معیدیوسف ‘وزیراطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی نے اتوارکو وزیراعظم آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر معید یوسف کا کہناتھاکہ بھارت دہشت گردی کی براہ راست فنانسنگ کر رہا ہے، اس واقعہ کی منصوبہ بندی بھارت جبکہ تیسرے ملک کے ذریعہ پیسے بھجوائے گئے‘اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے بین الاقوامی سطح پر کردار ادا کیا جانا چاہئے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری پاکستان میں بھار تی مداخلت کی مضبوط شہادت تھی، بدقسمتی سے تسلسل سے ایسے واقعات میں بھارت کی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ، پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو سپورٹ کر رہی ہے۔آئی جی پنجاب سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اداروں کی مشترکہ کاوشوں سے اس دھماکہ میں ملوث افراد تک پہنچے اور اس میں یہ تصویر واضح طور پر سامنے آئی کہ بھارت اس واقعہ میں براہ راست ملوث ہے۔ یہ گینگ ہمارے قبضہ میں ہے۔ اس موقع پرڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ہمارے پاس اس دہشت گرد حملہ کے حوالہ سے ملوث نیٹ ورک کا تمام ریکارڈ موجود ہے، بینکوں سے انہیں بجھوائی جانے والی رقم کی تفصیلات موجود ہیں، اس واقعہ کے تمام تانے بانے ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اسپانسرشپ سے ملتے ہیں ۔ اس کا ماسٹر مائنڈبھارتی شہری ہے جس کا بھارتی خفیہ ایجنسی راء سے تعلق ہے ، یہ بھارت میں رہائش پذیر اور یہ جعلی نام سے کام کر رہا تھا، اس کی اصل شناخت بھی ہمارے پاس موجود ہے۔جس دن یہ حملہ ہوا اس دن بھارت کی جانب سے پاکستان کے انویسٹی گیشن انفراسٹرکچر پر ہزاروں مربوط حملے کئے گئے، یہ حملے اس لئے کئے گئے کہ انہیں خدشہ تھا کہ ہم دہشت گردی کا نیٹ ورک بے نقاب کرنے جا رہے ہیں، وہ اس میں رکاوٹیں کھڑی کرنا چاہتے تھے تاہم بروقت کارروائی کی وجہ سے انہیں وقت نہیں ملا اور ہمارے ادارے اس کی تہہ تک جانے میں کامیاب رہے۔ جوہر ٹائون واقعہ کے بعد جموں میں ڈرون حملوں کا ڈرامہ رچایا گیا، یہ بھی اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔اس واقعہ میں بھارت بطور ریاست ملوث ہے ۔ فیٹف میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے والے بھارت کے اس عمل پر بھی نظر دوڑائیں، کیا انہیں اس سے زیادہ ثبوت درکار ہیں۔اس واقعہ میں استعمال ہونے والا افغان مہاجر عید گل کے پاس پاکستان کا شناختی کارڈ بھی موجود ہے،پاکستان اس واقعہ کے حوالہ سے تمام قانونی اور سیاسی طریقے استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کے عالمی نیٹ ورک کو منظر عام پر لائے گا، ہم فرانزک جائزہ سے اس واقعہ کے ماسٹر مائنڈتک پہنچ چکے ہیں، وہ بھارتی شہری ہے۔ دنیا اس ضمن میں تعمیری اور قانونی کردار ادا کرے جس سے اس خطہ کا امن جڑا ہے۔گذشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالہ سے عالمی برادری کو دیئے جانے والے ڈوزئیر پر دنیا کی جانب سے موثر جواب نہیں ملا اور خاموشی رہی تاہم دنیا جواب دے یا نہ دے ہم بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو بار بار دکھاتے رہیں گے، دنیا کا بھارت سے مفاد وابستہ ہے اس لئے اس ڈوزیئر پر کوئی جواب نہیں دیا ، ہم بھی ان اقدامات پر خاموش نہیں رہیں گے، اس بار ہمیں مزید ٹھوس ثبوت ملے ہیں، حکومت تمام قانونی راستے استعمال کرے گی۔جموں میں یہ کیسا ڈرون حملہ تھا جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،دنیا کے واچ ڈاگز کا یہ کردار ہے کہ وہ اس صورتحال کو دیکھ کر دہشت گردی میں ملوث ملک پر پابندیاں لگائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جوہر ٹائون واقعہ کی از خود تحقیقات کرے کہ اس میں کون ملوث ہے۔ اس موقع پر انعام غنی نے کہا کہ جوہر ٹائون حملہ کی فنانسنگ اور منصوبہ بندی پاکستان کے باہر سے ہوئی، پاکستان میں موجود پانچ لوگوں نے اس کارروائی کو عملی جامہ پہنایا، اس میں کراچی کا رہنے والا 55 سالہ پاکستانی پیٹر جو زیادہ عرصہ بیرون ممالک رہا ہے اور اس کے باہر بھی رابطے رہے، اس نے گاڑی کا انتظام کیا، تحقیقات کے دوران باہر سے ہونے والی کالز اور واٹس ایپ کی تفصیلات سے افغان شہری عید گل جو گذشتہ کئی دہائیوں سے افغان مہاجر کے طورپر پاکستان میں مقیم ہے، اس نے اس گاڑی میں بارود رکھا اور گاڑی تیار کی، اس میں اس کی بیگم بھی اس کی مددگار تھی۔ انہوں نے بتایا کہ عید گل کے ساتھ پیٹر پال ڈیوڈ، ضیاء اللہ اور عائشہ گل بھی شامل تھی، یہ سارے زیر حراست ہیں، اس واقعہ کے حوالہ سے مزید تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں، ان کا بینک ریکارڈ موجود ہے۔انہوں نے اس موقع پر ملزمان کے درمیان پشتو میں ہونے والی بات چیت بھی سنائی۔ جوہر ٹائون واقعہ کے مجرم عید گل کے دو بھائی اور والد فورتھ شیڈول پر نگرانی میں ہیں، پاکستانی شناختی کارڈ ہونے کی وجہ سے عید گل زیر نگرانی نہیں تھا۔
اہم خبریں سے مزید