انتخابی اصلاحات، وزیراعظم کی ماہرین قانون کو اپوزیشن سے رابطے کی ہدایت
اسلام آباد (انصار عباسی) حکومتی حمایت یافتہ متنازع انتخابی اصلاحات کا قانون، جسے حال ہی میں قومی اسمبلی سے غیر شائستہ جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے منظور کرایا گیا تھا، کو فی الحال وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر منجمد کر دیا گیا ہے تاکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان انتخابی نظام میں تبدیلی کیلئے اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ بل کو موجودہ حالت میں سینیٹ سے منظور کرایا جائے اور نہ ہی اسے قانون بنانے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے اہم ماہرین قانون سے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے ماہرین قانون سے رابطہ کرکے مشاورت کی جائے اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کیا جائے تاکہ ایسی انتخابی اصلاحات کی جا سکیں جو سب کو قبول ہوں۔ وزیراعظم نے اپنی کابینہ کے ارکان کو الیکشن کمیشن کیخلاف بیان دینے سے بھی روک دیا ہے۔
بدھ کو قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ان اصلاحات کے حوالے سے مشاورت کیلئے اپوزیشن کو باضابطہ دعوت دی۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعظم کو ان کے چند اہم قانونی ماہرین نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی سے منظور کیے جانے والے انتخابی اصلاحات کے بل میں آئین کی چند سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔
وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا تھا کہ الیکشن سسٹم میں بنیادی تبدیلیاں لاتے ہوئے حکومت کو چاہئے کہ وہ الیکشن کمیشن کو بھی اعتماد میں لے۔ کہا گیا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ انتخابی تبدیلیوں کیلئے حکومت چیزوں کو تہس نہس (بلڈوز) کرنے سے گریز کرے۔ وزیراعظم نے اتفاق کیا کہ ترامیم مشاورت سے کی جائیں۔ کہا جاتا ہے کہ کچھ سرکاری ماہرین قانون نے پہلے ہی اپوزیشن کے ماہرین قانون سے رابطے کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ تبدیلیوں پر بات کی جا سکے۔ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم انتخابی اصلاحات میں دو معاملات میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
اول، وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئندہ الیکشن میں ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں۔ دوم، وزیراعظم آئندہ انتخابات میں جلد نتائج کے حصول کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعظم چاہتے ہیں کہ الیکٹرانک ووٹ کے ساتھ ساتھ کاغذ کے ووٹ کا نظام بھی ہونا چاہئے تاکہ کراس چیک ہو سکے، دوبارہ گنتی کی جا سکے اور دیگر متعلقہ اقدامات بھی کیے جا سکیں۔
اپوزیشن کے ساتھ کسی بھی ممکنہ اتفاق رائے کے بعد حکومت باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن سے رابطہ کرکے اسے تبدیلیوں کے حوالے سے اعتماد میں لے گی۔
قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ 2017ء میں کی گئی ترامیم اور طریقہ کار کو بلڈوز کرنے سے اپوزیشن جماعتیں تو ناراض ہیں ہی، الیکشن کمیشن بھی اس صورتحال سے خائف ہے اور ادارے نے کھل کر ترامیم کی منظوری کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل میں آئین کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ کمیشن نے باضابطہ طور پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا لیکن اس کا موقف سنا گیا اور نہ ہی ان تحفظات اور سفارشات پر دھیان دیا گیا، نتیجتاً بل ایسے ہی منظور کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد اسے سینیٹ بھیج دیا گیا۔ تاہم، بل کو بلڈوز کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کی وجہ سے وزیراعظم نے دانشمند افراد کا موقف سننے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ بل کو ایسے ہی منجمد کر دیا جائے اور سینیٹ سے منظور نہ کرایا جائے، جبکہ اس کی منظوری کیلئے مشترکہ اجلاس بھی منعقد نہ کیا جائے۔
اہم خبریں سے مزید