شیئر کریں
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں درپیش منظرنامے کے تناظر میں تیاریوں پاک فضائیہ سے متعلق افغانستان کے نائب صدر کی جانب سے عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دینے کیساتھ برسرزمین حقائق کی روشنی میں پاکستان کا شفاف موقف اجاگر کیا ہے انتہائی جامع انداز میں انہوں نے بتایا کہ افواج پاکستان ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہرطرح سے تیار ہیں اور یہ کہ مستقبل میں پیدا ہونے والے واقعات کیلئے تیاری پہلے ہی کرلی گئی ہے میجر جنرل بابر افتخار کے انٹرویو میں شامل چیدہ چیدہ نکات کے مطابق پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام90فیصد مکمل ہوچکا ہے سینکڑوں پوسٹیں تعمیر کردی گئی ہیں غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کردیاگیا ہے اس سب کے ساتھ ایف سی کی استعداد بھی بڑھا دی گئی ہے میجر جنرل بابر افتخار یہ بھی واضح کر رہے ہیں کہ ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دینگے ان کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہر طرح تیار ہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان میں بیٹھے د ہشت گردوں کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے پاکستان1979ء میں افغانستان پر روس کی یلغار کے وقت سے لاکھوں افغان مہاجرین کا میزبان ہے پاکستان افغانستان میں امن کے قیام کیلئے ہمیشہ کوشاں رہا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اس حقیقت سے سرموانحراف نہیں کیا جا سکتا کہ افغانستان میں کشیدگی ہوتی ہے تو اس کا اثر پاکستان پر ہوگا جبکہ پرامن افغانستان کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا خطے میں امن کے قیام کیلئے بھی پاکستان کی قربانیوں سے کسی صورت صرف نظر ممکن نہیں دوسری جانب بھارت افغانستان میں بیٹھے دہشتگردوں کو سپورٹ کر رہا ہے بھارت افغانستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری صرف اس لئے کر چکا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکے جو اس وقت بھارت کو ڈوبتی نظر آرہی ہے بھارت کا منفی رویہ کسی سے چھپا نہیں پاکستان نے 2020ء میں بھارت کے خلاف ڈوزئیر دنیا کے سامنے پیش کیا جس میں ثبوت موجود ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے وقت آگیا ہے کہ برسرزمین حقائق کی روشنی بھارت کے منفی رویے کا نوٹس عالمی سطح پر لیا جائے اور پاکستان کے اصولی وشفاف موقف کو بھرپور سپورٹ دی جائے جس کی ضرورت ہے۔
صفائی مہم
عید سے قبل صفائی کا کام نسبتاً زیادہ ضروری ہوجاتا ہے جھاڑو لگانے اور کوڑے کے ڈھیر اٹھانے کیساتھ ضروری ہے کہ سیوریج کے پورے نظام کو کلیئر کیا جائے خصوصاً گھاس کو نکالا جائے ساتھ ہی عید کے روز آلائشیں اٹھانے کیلئے خصوصی انتظامات بھی ہرسال کی طرح ناگزیر ہیں ضروری یہ بھی ہے کہ اس مقصد کیلئے رابطے کا موثر نظام بنایا جائے اور شہریوں کو معلوم ہو کہ کس نمبر پر رابطے کرکے متعلقہ عملے کو آگاہ کیا جا سکتا ہے اس سب کیساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ خود شہری اپنی ذمہ داریوں کا بھرپور احساس کریں اور انتہائی کوششیں کی جائیں کہ عملہ صفائی کو بھی فرائض کی ادائیگی میں آسانی ہو اس سب کیلئے متعلقہ عملے اور عوامی نمائندوں کے درمیان باہمی رابطہ بھی ضروری ہے۔