ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار مارسیل فیورسٹناؤ لکھتے ہیں کہ تباہ کن افغان پالیسی پر جرمن حکومت کا ردعمل شرمناک ہے جبکہ طالبان کی ’فتح‘ کے بعد بھی یہ اپنی غلطی تسلیم کرنے میں سست روی کا شکار ہے۔
افغانستان سے جرمن شہریوں اور مقامی مددگاروں کے انخلا کے لیے کابل میں فوجی مشن تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ جرمن فوج کا ایک طیارہ اتوار کی رات ہی کابل روانہ ہو گیا تھا، جو ریسکیو مشن سر انجام دے رہا ہے۔
جرمنی نے ساٹھ برس قبل ملک میں تربیت یافتہ مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ترک ’مہمان مزدوروں‘ کو بھرتی کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ جرمنی کے روہر میوزیم میں ترک باشندوں کی زندگی کے بارے میں ایک نمائش پیش کی جا رہی ہے۔