شیئر کریں
ایک زمانہ تھا کہ موجودہ پختونخوا اور اس وقت کے شمالی مغربی سرحدی صوبے جسے مخفف میں این ڈبلیو ایف پی کہاجاتا تھا صوبے میں قائم چار یونیورسٹیاں پشاور یونیورسٹی، زرعی یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی اور گومل یونیورسٹی معمولی تبدیلی کیساتھ محض ایک ہی یعنی 1974ء کے ایکٹ کے تحت چلتی رہی۔ جامعات کی خود مختاری بحال تھی اور مالی ابتری کا مسئلہ بھی درپیش نہیں تھا۔ بعد ازاں جب جمہوری حکومتوں کا سلسلہ پھر سے شروع ہوا تو صوبے کی موجودہ سے گزشتہ حکومت نے سال 2012ء کا جامعات ماڈل ایکٹ متعارف کرالیا تاہم جب اساتذہ کا ردعمل سامنے آیا تو سٹیک ہولڈرز کی مشاو�