comparemela.com


کراچی گرین لائن میں کرپشن، مدعی ہسپانوی کمپنی الزامات سے دستبردار
اسلام آباد (عمر چیمہ) ایک ہسپانوی کمپنی نے پاکستانی کمپنی پر الزام عائد کیا تھا کہ کراچی کے گرین لائن پروجیکٹ کی مد میں غیر معمولی رقم کی ادائیگی کیلئے پاکستانی کمپنی نے اس کا نام استعمال کیا (اور پریشان کن انداز سے اس ادائیگی کی منظوری بھی دیدی گئی)۔
ہسپانوی کمپنی نے میڈرڈ میں قائم پاکستانی سفارتخانے، نیب اور ایف آئی اے کو خط لکھا تھا اور پریس ریلیز بھی جاری کی جس میں الزامات دہراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس معاملے میں ملوث کمپنی کیخلاف کارروائی کی جائے۔ لیکن اب چند ماہ بعد، ہسپانوی کمپنی نے یو ٹرن لے لیا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
کمپنی اپنے الزامات سے پیچھے ہٹ گئی ہے جس سے راز گہرا ہوگیا ہے کہ معاملہ دبانے کی وجہ دھونس یا دبائو ہے یا پھر کوئی ملی بھگت۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جس کمپنی پر الزام عائد کیا گیا ہے اُس نے نہ صرف جعلی انوائسنگ کا اعتراف کیا ہے اور ایف آئی اے الزامات کی تحقیقات بھی کر رہی ہے، کمپنی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اپنی ساکھ کو بچانے کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی کیونکہ کک بیکس کے الزامات عالمی سطح پر اس کے کاروبار کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ہسپانوی کمپنی میسرز گروسپا (Gruspa) مسافر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں دروازوں کے نظام اور خودکار ساز و سامان بنانے کا کام کرتی ہے۔ کمپنی نے ملتان اور اسلام آباد میٹرو اسٹیشنز کیلئے پلیٹ فارم اسکرین ڈورز (پی ایس ڈی) فراہم کیے ہیں۔ لیکن مسئلہ اُس وقت ہوا جب اس نے گرین لائن پروجیکٹ کیلئے سب کنٹریکٹر میسرز ایم جی ایچ کو پی ایس ڈیز فراہم کیے۔
ہسپانوی کمپنی نے کسی با اثر شخصیت کے کہنے پر اس کنٹریکٹر کو پاکستان میں مجاز فروخت کنندہ کا درجہ دے رکھا تھا۔ پروجیکٹ کیلئے بی آر ٹی گرین لائن کے افتتاح سے بہت پہلے ہی خریداری جون 2018ء میں کی گئی تھی اور اس کی مالیت 5؍ لاکھ 11؍ ہزار 957؍ یورو (9؍ کروڑ 64؍ لاکھ 66؍ ہزار 498؍ روپے) تھی۔
میسرز ایم جی ایچ کے مالک ڈاکٹر منصور احمد ہیں اور انہوں نے میسرز گروسپا کی جعلی انوائس تیار کی جس میں گرین لائن پروجیکٹ بنانے والی کمپنی کراچی انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ سے مینوفیکچرر کیلئے 27؍ لاکھ 32؍ پزار 232؍ یورو کی مجموعی رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نیب کو لکھے گئے خط میں میسرز گروسپا نے اپنی اصل انوائس (مالیت 0.5؍ ملین یورو) کے ساتھ جعلی انوائس (مالیت 27؍ لاکھ 32؍ پزار 232؍ یورو ) بھی پیش کی ہے۔
یہ جعلی انوائس ہسپانوی کمپنی کے جعلی لیٹر ہیڈ پر بھیجی گئی تھی۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کراچی انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کے بریگیڈیئر (ر) سہیل ابرار وہ شخص ہیں جن کیخلاف تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔ خط میں تحقیقات مکمل ہونے تک سہیل ابرار کو معطل کرنے اور ان کے میسرز ایم جی ایچ کیساتھ تعلقات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 14؍ جولائی کو میسرز ایم جی ایچ کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک ای میل انتہائی حیران کن ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سہیل ابرار نے حال ہی میں کراچی گرین لائن کے چیف انجینئر کا عہدہ سنبھالا ہے اور وہ بہت ہی مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ خط میں نیب سے کہا گیا ہے کہ براہِ کرم سہیل ابرار سے پوچھا جائے کہ وہ میسرز ایم جی ایچ کو اس پروجیکٹ میں کیا مدد دے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں جب دی نیوز نے ادارے کی ای میل کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ایم جی ایچ کے ڈاکٹر منصور احمد نے ایک ای میل میں لکھا ہے کہ بریگیڈیئر (ر) سہیل ابرار بہت مددگار ثابت ہو رہے ہیں اور نئے آرڈرز کی خریداری میں مدد دے رہے ہیں۔
میسرز گروسپا کو لکھی گئی ایک اور ای میل میں منصور نے لکھا ہے کہ ہم نے چار سے پانچ اسٹیشنز کیلئے این ایل سی کے ساتھ توسیعی معاہدہ کر لیا ہے اور یہ معلومات خفیہ ہے لیکن میں آپ کو اس کی ایک نقل بھیجوں گا۔ جب اس صورتحال پر دی نیوز نے سہیل ابرار سے موقف معلوم کیا تو انہوں نے اس صورتحال سے یکسر انکار کیا۔ سہیل اس سے پہلے این ایل سی میں کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے منصور کے دعوے کی نفی کی کہ منصور نے انہیں این ایل سی کیلئے کنٹریکٹ کے حصول میں مدد دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے 2020ء میں سندھ انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمٹیڈ (سابقہ کے آئی ڈی ایل) میں شمولیت اختیار کی۔ سہیل پہلے این ایل سی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر تھے جہاں چار سے پانچ اسٹیشنز کا کنٹریکٹ ملا تھا جو این ایل سی کو اسلام آباد میٹرو ایکسٹینشن پروجیکٹ سے لیا تھا۔ میسرز گروسپا نے یہاں بھی دروازے فراہم کیے تھے۔
جب منصور کو یہ ساری ای میلز دکھائی گئیں تو انہوں نے کہا کہ ای میلز میں اکثر مارکیٹنگ کی چال بازیاں (سچ جھوٹ) ہوتا ہے۔ انوہں نے میسرز گروسپا پر الزام عائد کیا کہ اس نے جعلی انوائس تیار کی ہے۔
لیکن جب انہیں ان کی اپنی ای میلز دکھائی گئیں تو انہوں نے اپنے دفتر کے ملازم پر الزام عائد کیا اور اس کے بعد میسرز زیڈ کے بی پر جعلسازی کا الزام عائد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کہانیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں معلوم نہیں تھا کہ کس نے جعلی انوائس تیار کیں تھیں۔ انہوں نے میسرز گروسپا کے پاکستان میں نمائندے پر الزام بھی عائد کیا۔ تاہم، بعد میں ہسپانوی کمپنی اپنے الزامات سے مکر گئی جو اس نے منصور پر عائد کیے تھے۔ دی نیوز کو ہسپانوی کمپنی کی جانب سے الزامات واپس لیے جانے کی معلومات منصور سے پتہ چلیں۔
8؍ جولائی کو ہسپانوی کمپنی کے جنرل مینیجر ژوان کارلوس گارسیا نے بتایا کہ کمپنی نے کبھی نہیں کہا کہ انوائس جعلی تھیں اور اس کے مقامی ڈسٹری بیوٹر میسرز ایم جی ایچ نے بھاری رقوم وصول کی ہیں۔ اس صورتحال پر منصور نے نامعلوم حریف پر اس غلط فہمی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ آپ کمپنی سے بھی اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید

Related Keywords

Spain ,Pakistan ,Multan ,Punjab ,Karachi ,Sindh ,Spanish ,Mansour Ahmad ,Sohail Abrar ,A Spanish Company ,Pakistan Company ,News Internationala Spanish Company ,Companya Multane Islam ,News Internationala Sohail Abrar ,Company Karachi ,Spanish Companya Pakistan Company ,Spanish Companya Madrid ,Pakistan Embassy ,Development Companya Brig ,Spanish Company ,Development Company Ltd ,News Internationala Institution ,Development Company ,Karachi Green ,Press Release ,World Level ,Passenger Transport ,Worm Sohail Abrar ,News International ,New Orders ,Extended Appendix ,Project Director ,ஸ்பெயின் ,பாக்கிஸ்தான் ,முல்தான் ,பஞ்சாப் ,கராச்சி ,சிந்த் ,ஸ்பானிஷ் ,ஶ்ல் ,பாக்கிஸ்தான் நிறுவனம் ,பாக்கிஸ்தான் தூதரகம் ,ஸ்பானிஷ் நிறுவனம் ,வளர்ச்சி நிறுவனம் லிமிடெட் ,வளர்ச்சி நிறுவனம் ,ப்ரெஸ் வெளியீடு ,உலகம் நிலை ,பயணிகள் போக்குவரத்து ,செய்தி சர்வதேச ,புதியது ஆர்டர்ஸ் ,ப்ராஜெக்ட் இயக்குனர் ,

© 2024 Vimarsana

comparemela.com © 2020. All Rights Reserved.